Tafheem-ul-Quran - Al-Qalam : 44
فَذَرْنِیْ وَ مَنْ یُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَدِیْثِ١ؕ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۙ
فَذَرْنِيْ : پس چھوڑدو مجھ کو وَمَنْ يُّكَذِّبُ : اور جو کوئی جھٹلاتا ہے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات کو سَنَسْتَدْرِجُهُمْ : عنقریب ہم آہستہ آہستہ کھینچیں گے ان کو مِّنْ حَيْثُ : جہاں سے لَا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے نہ ہوں گے
پس اے نبیؐ ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو۔ 26 ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہو گی۔ 27
سورة الْقَلَم 26 یعنی ان سے نمٹنے کی فکر میں نہ پڑو۔ ان سے نمٹنا میرا کام ہے۔ سورة الْقَلَم 27 بے خبری میں کسی کو تباہی کی طرف لے جانے کی صورت یہ ہے کہ ایک دشمن حق اور ظالم کو دنیا میں نعمتوں سے نوازا جائے، صحت، مال، اولاد اور دنیوی کامیابیاں عطا کی جائیں، جن سے دھوکا کھا کر وہ سمجھے کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں خوب کر رہا ہوں، میرے عمل میں کوئی غلطی نہیں ہے۔ اسی طرح وہ حق دشمنی اور ظلم و طغیان میں زیادہ سے زیادہ غرق ہوتا چلا جاتا ہے اور نہیں سمجھتا کہ جو نعمتیں اسے مل رہی ہے وہ انعام نہیں ہیں بلکہ در حقیقت یہ اس کی ہلاکت کا سامان ہے۔
Top