Tafheem-ul-Quran - Al-Qalam : 47
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ : ان کے پاس الْغَيْبُ : کوئی غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
کیا اِن کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ رہے ہوں؟ 30
سورة الْقَلَم 30 یہ دوسرا سوال بھی بظاہر رسول اللہ ﷺ سے ہے مگر دراصل آپ کے مخالفین اس کے مخاطب ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ کیا تم لوگوں نے پردہ غیب کے پیچھے جھانک کر دیکھ لیا ہے کہ یہ رسول فی الواقع خدا کا بھیجا ہوا رسول نہیں ہے اور جو حقیقتیں یہ تم سے بیان کر رہا ہے وہ بھی غلط ہیں، اس لیے تم اس کو جھٹلانے میں اتنی شدت برت رہے ہو ؟ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفسیر سورة طور، حاشیہ 32
Top