Tafheem-ul-Quran - Al-Haaqqa : 25
وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ١ۙ۬ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ
وَاَمَّا : اور رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو کوئی دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی بِشِمَالِهٖ : اپنے بائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں لَمْ اُوْتَ : نہ دیا جاتا كِتٰبِيَهْ : اپنا نامہ اعمال۔ اپنی کتاب
اور جس کا نامہٴ اعمال  اُس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا 15 وہ کہے گا”کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا 16
سورة الْحَآقَّة 15 سورة انشقاق میں فرمایا گیا ہے " اور جس کا نامہ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے دیا جائے گا "۔ غالباً اس کی صورت یہ ہوگی کہ مجرم کو چونکہ پہلے ہی سے اپنے مجرم ہونے کا علم ہوگا اور وہ جانتا ہوگا کہ اس نامہ اعمال میں اس کا کیا کچا چٹھا درج ہے، اس لیے وہ نہایت بددلی کے ساتھ اپنا بایاں ہاتھ بڑھا کر اسے لے گا اور فوراً پیٹھ کے پیچھے چھپا لے گا تاکہ کوئی دیکھنے نہ پائے۔ سورة الْحَآقَّة 16 یعنی مجھے یہ نامہ اعمال دے کر میدان حشر میں علانیہ سب کے سامنے ذلیل و رسوا نہ کیا جاتا اور جو سزا بھی دینی تھی دے ڈالی جاتی۔
Top