Tafheem-ul-Quran - Al-Haaqqa : 41
وَّ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ١ؕ قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَۙ
وَّمَا هُوَ : اور نہیں وہ بِقَوْلِ شَاعِرٍ : کسی شاعر کا قول قَلِيْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ : کتنا کم تم ایمان لاتے ہو
کسی شاعر کا قول نہیں ہے ، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو۔ 23
سورة الْحَآقَّة 23 " کم ہی ایمان لاتے ہو " کا ایک مطلب عربی محاورے کے مطابق یہ ہوسکتا ہے کہ تم ایمان نہیں لاتے۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ قرآن کو سن کر کسی وقت تمہارا دل خود پکار اٹھتا ہے کہ یہ انسانی کلام نہیں ہو سکتا، مگر پھر تم اپنی ضد پر اڑ جاتے ہو اور اس پر ایمان لانے سے انکار کردیتے ہو۔
Top