Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 117
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ١ۚ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰٓي : موسیٰ اَنْ : کہ اَلْقِ : ڈالو عَصَاكَ : اپنا عصا فَاِذَا : تو ناگاہ هِىَ : وہ تَلْقَفُ : نگلنے لگا مَا : جو يَاْفِكُوْنَ : انہوں نے ڈھکوسلا بنایا تھا
ہم نے موسیٰ کو اشارہ کیا کہ پھینک اپنا عصا۔ اس کا پھینکنا تھا کہ آن کی آن میں وہ ان کے اس جھُوٹے طلسم کو نگلتا چلا گیا۔90
سورة الْاَعْرَاف 90 یہ گمان کرنا صحیح نہیں ہے کہ عصا ان لاٹھیوں اور رسیوں کو نگل گیا جو جادوگروں نے پھینکی تھیں اور سانپ اور اژد ہے بنی نظر آرہی تھیں۔ قرآن جو کچھ کہہ رہا ہے وہ یہ ہے کہ عصا نے سانپ بن کر ان کے اس طلسم فریب کو نگلنا شروع کردیا جو انہوں نے تیار کیا تھا۔ اس کا صاف مطلب یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ سانپ جدھر جدھر گیا وہاں سے جادو کا وہ ا ثر کافور ہوتا چلا گیا جس کی بدولت لاٹھیاں اور رسیاں سانپوں کی طرح لہراتی نظر آتی تھیں، اور اس کی ایک ہی گردش میں جادوگروں کی ہر لاٹھی، لاٹھی اور ہر رسی، رسی بن کر رہ گئی۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو طہٰ ، حاشیہ 42
Top