Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 29
قُلْ اَمَرَ رَبِّیْ بِالْقِسْطِ١۫ وَ اَقِیْمُوْا وُجُوْهَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَّ ادْعُوْهُ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ١ؕ۬ كَمَا بَدَاَكُمْ تَعُوْدُوْنَؕ
قُلْ : فرما دیں اَمَرَ : حکم دیا رَبِّيْ : میرا رب بِالْقِسْطِ : انصاف کا وَاَقِيْمُوْا : اور قائم کرو (سیدھے کرو) وُجُوْهَكُمْ : اپنے چہرے عِنْدَ : نزدیک (وقت) كُلِّ مَسْجِدٍ : ہر مسجد (نماز) وَّادْعُوْهُ : اور پکارو مُخْلِصِيْنَ : خالص ہو کر لَهُ : اسکے لیے الدِّيْنَ : دین (حکم) كَمَا : جیسے بَدَاَكُمْ : تمہاری ابتداٗ کی (پیدا کیا) تَعُوْدُوْنَ : دوبارہ (پیدا) ہوگے
اے محمدؐ ، اِن سے کہو، میرے ربّ نے تو راستی اور انصاف کا حکم دیا ہے، اور اُس کا حکم تو یہ ہے کہ ہر عبادت میں اپنا رُخ ٹھیک رکھواور اُسی کو پکارو اپنے دین کو اس کے لیے خالص رکھ کر،جس طرح اُس نے تمہیں اب پیدا کیا ہے اسی طرح تم پھر پیدا کیے جاوٴ گے۔19
سورة الْاَعْرَاف 19 مطلب یہ ہے کہ خدا کے دین کو تمہاری ان بیہودہ رسموں سے کیا تعلق۔ اس نے جس دین کی تعلیم دی ہے اس کے بنیادی اصول تو یہ ہیں کہ (1) انسان اپنی زندگی کو عدل ور استی کی بنیاد پر قائم کرے، (2) عبادت میں اپنا رخ ٹھیک رکھے، یعنی خدا کے سوا کسی اور کی بندگی کا شائبہ تک اس کی عبادت میں نہ ہو، معبود حقیقی کے سوا کسی دوسرے کی طرف اطاعت و غلامی اور عجز و نیاز کا رخ ذرا نہ پھرنے پائے، (3) رہنمائی اور تائید و نصرت اور نگہبانی و حفاظت کے لیے خدا ہی سے دعا مانگے، مگر شرط یہ ہے کہ اس چیز کی دعا مانگنے والا آدمی پہلے اپنے دین کو خدا کے لیے خالص کرچکا ہو۔ یہ نہ ہو کہ زندگی کا سارا نظام تو کفر و شرک اور معصیّت اور بندگی اغیار پر چلا یا جا رہا ہو اور مدد خدا سے مانگی جائے کہ اے خدا، یہ بغاوت جو ہم تجھ سے کر رہے ہیں اس میں ہماری مدد فرما۔ (4) اور اس بات پر یقین رکھے کہ جس طرح اس دنیا میں وہ پیدا ہوا ہے اسی طرح ایک دوسرے عالم میں بھی اس کو پیدا کیا جائے گا اور اسے اپنے اعمال کا حساب خدا کو دینا ہوگا۔
Top