Tafheem-ul-Quran - Al-A'raaf : 34
وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ اَجَلٌ١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ لَا یَسْتَاْخِرُوْنَ سَاعَةً وَّ لَا یَسْتَقْدِمُوْنَ
وَلِكُلِّ اُمَّةٍ : اور ہر امت کے لیے اَجَلٌ : ایک مدت مقرر فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آئے گا اَجَلُهُمْ : ان کا مقررہ وقت لَا يَسْتَاْخِرُوْنَ : نہ وہ پیچھے ہوسکیں گے سَاعَةً : ایک گھڑی وَّلَا : اور نہ يَسْتَقْدِمُوْنَ : آگے بڑھ سکیں گے
ہر قوم کے لیے مہلت کی ایک مدّت مقرر ہے، پھر جب کسی قوم کی مدّت آن پوری ہوتی ہے تو ایک گھڑی بھر کی تاخیر و تقدیم نہیں ہوتی۔27
سورة الْاَعْرَاف 27 مہلت کی مدت مقرر کیے جانے کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ ہر قوم کے لیے برسوں اور مہینوں اور دنوں کے لحاظ سے ایک عمر مقرر کی جاتی ہو اور اس عمر کے تمام ہوتے ہی اس قوم کو لازماً ختم کردیا جاتا ہو۔ بلکہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ ہر قوم کو دنیا میں کام کرنے کا موقع دیا جاتا ہے اس کی ایک اخلاقی حد مقرر کردی جاتی ہے، بایں معنی کہ اس کے اعمال میں خیر اور شر کا کم سے کم کتنا تناسب برداشت کیا جاسکتا ہے۔ جب تک ایک قوم کی بری صفات اس کی اچھی صفات کے مقابلہ میں تناسب کی اس آخری حد سے فروتر رہتی ہیں اس وقت تک اسے اس کی تمام برائیوں کے باوجود مہلت دی جاتی رہتی ہے، اور جب وہ اس حد سے گزر جاتی ہیں تو پھر اس بدکار و بدصفات قوم کو مزید کوئی مہلت نہیں دی جاتی، اس بات کو سمجھنے کے لیے سورة نوح ؑ آیات 4۔ 10۔ 12 نگاہ میں رہیں
Top