Tafheem-ul-Quran - Nooh : 25
مِمَّا خَطِیْٓئٰتِهِمْ اُغْرِقُوْا فَاُدْخِلُوْا نَارًا١ۙ۬ فَلَمْ یَجِدُوْا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْصَارًا
مِمَّا : مگر گمراہی میں خَطِيْٓئٰتِهِمْ : خطائیں تھیں ان کی اُغْرِقُوْا : وہ غرق کیے گئے فَاُدْخِلُوْا : پھر فورا داخل کیے گئے نَارًا : آگ میں فَلَمْ : پھر نہ يَجِدُوْا : انہوں نے پایا لَهُمْ : اپنے لیے مِّنْ دُوْنِ : سوا اللّٰهِ : اللہ کے اَنْصَارًا : کوئی مددگار
اپنی خطاوٴں کی بنا پر ہی وہ غرق کیے گئے اور آگ  میں جھونک دیے گئے،19 پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا۔20
سورة نُوْح 19 یعنی غرق ہونے پر ان کا قصہ تمام نہیں ہوگیا، بلکہ مرنے کے بعد فوراً ہی ان کی روحیں آگ کے عذاب میں مبتلا کردی گئیں۔ یہ بعینہ وہی معاملہ ہے جو فرعون اور اس کی قوم کے ساتھ کیا گیا، جیسا کہ سورة مومن، آیات 45۔ 46 میں بیان کیا گیا ہے (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، المومن، حاشیہ 63)۔ یہ آیت بھی ان آیات میں سے ہے جس سے برزخ کا عذاب ثابت ہوتا ہے۔ سورة نُوْح 20 یعنی اپنے جن معبودوں کو وہ اپنی حامی و مددگار سمجھتے تھے ان میں سے کوئی بھی انہیں بچانے کے لیے نہ آیا۔ یہ گویا تنبیہ تھی اہل مکہ کے لیے کہ تم بھی اگر خدا کے عذاب میں مبتلا ہوگئے تو تمہارے یہ معبود، جن پر تم بھروسا کیے بیٹھے ہو، تمہارے کسی کام نہ آئیں گے۔
Top