Tafheem-ul-Quran - Al-Insaan : 23
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ تَنْزِیْلًاۚ
اِنَّا : بیشک ہم نَحْنُ نَزَّلْنَا : ہم نے نازل کیا عَلَيْكَ : آپ پر الْقُرْاٰنَ : قرآن تَنْزِيْلًا : بتدریج
اے نبی ؐ ، ہم نے ہی تم پر یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا ہے، 27
سورة الدَّهْر 27 یہاں مخاطب بظاہر نبی ﷺ ہیں، لیکن دراصل روئے سخن کفار کی طرف ہے۔ کفار مکہ کہتے تھے کہ محمد ﷺ یہ قرآن خود سوچ سوچ کر بنا رہے ہیں، ورنہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی فرمان آتا تو اکٹھا ایک ہی مرتبہ آجاتا۔ قرآن مجید میں بعض مقامات پر ان کا یہ اعتراض نقل کر کے اس کا جواب دیا گیا ہے۔ (مثال کے طور پر ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، النحل، حواشی 102۔ 104۔ 105۔ 106۔ بنی اسرائیل، 119) اور یہاں اسے نقل کیے بغیر اللہ تعالیٰ نے پورے زور کے ساتھ فرمایا ہے کہ اس کے نازل کرنے والے ہم ہیں، یعنی محمد ﷺ اس کے مصنف نہیں ہیں اور ہم ہی اس کو بتدریج نازل کر رہے ہیں، یعنی یہ ہماری حکمت کا تقاضا ہے کہ اپنا پیغام بیک وقت ایک کتاب کی شکل میں نازل نہ کردیں، بلکہ اسے تھوڑا تھوڑا کر کے بھیجیں۔
Top