Tafheem-ul-Quran - Al-Insaan : 27
اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ یُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَ وَ یَذَرُوْنَ وَرَآءَهُمْ یَوْمًا ثَقِیْلًا
اِنَّ : بیشک هٰٓؤُلَآءِ : یہ (منکر) لوگ يُحِبُّوْنَ : وہ دوست رکھتے ہیں الْعَاجِلَةَ : دنیا وَيَذَرُوْنَ : اور چھوڑدیتے ہیں وَرَآءَهُمْ : اپنے پیچھے يَوْمًا : ایک دن ثَقِيْلًا : بھاری
یہ لوگ تو جلدی حاصل ہونے والی  چیز (دُنیا)سے محبت رکھتے ہیں اور آگے جو بھاری دن آنے والا ہے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔ 31
سورة الدَّهْر 31 یعنی یہ کفار قریش جس وجہ سے اخلاق اور عقائد کی گمراہیوں پر مصر ہیں، اور جس بنا پر آپ کی دعوت حق کے لیے ان کے کان بہرے ہوگئے ہیں، وہ دراصل ان کی دنیا پرستی اور آخرت سے بےفکری و بےنیازی ہے۔ اس لیے ایک سچے خدا پرست انسان کا راستہ ان کے راستے سے اتنا الگ ہے کہ دونوں کے درمیان کسی مصالحت کا سرے سے کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
Top