Tafheem-ul-Quran - Al-Anfaal : 32
وَ اِذْ قَالُوا اللّٰهُمَّ اِنْ كَانَ هٰذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَاَمْطِرْ عَلَیْنَا حِجَارَةً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ
وَاِذْ : اور جب قَالُوا : وہ کہنے لگے اللّٰهُمَّ : اے اللہ اِنْ : اگر كَانَ : ہے هٰذَا : یہ هُوَ : یہ الْحَقَّ : حق مِنْ : سے عِنْدِكَ : تیری طرف فَاَمْطِرْ : تو برسا عَلَيْنَا : ہم پر حِجَارَةً : پتھر سے مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان اَوِ : یا ائْتِنَا : لے آ ہم پر بِعَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
اور وہ بات بھی یا د ہے جو اُنہوں نے کہی تھی کہ ”خدایا اگر یہ واقعی حق ہے اور تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لے آ۔“26
سورة الْاَنْفَال 26 یہ بات وہ دعا کے طور پر نہیں کہتے تھے بلکہ چیلنج کے انداز میں کہتے تھے۔ یعنی ان کا مطلب یہ تھا کہ اگر واقعی یہ حق ہوتا اور خدا کی طرف سے ہوتا تو اس کے جھٹلانے کا نتیجہ یہ ہونا چاہیے تھا کہ ہم پر آسمان سے پتھر برستے اور عذاب الیم ہمارے اوپر ٹوٹ پڑتا۔ مگر جب ایسا نہیں ہوتا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ نہ حق ہے نہ منجانب اللہ ہے۔
Top