Tafheem-ul-Quran - At-Tawba : 64
یَحْذَرُ الْمُنٰفِقُوْنَ اَنْ تُنَزَّلَ عَلَیْهِمْ سُوْرَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِمَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلِ اسْتَهْزِءُوْا١ۚ اِنَّ اللّٰهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُوْنَ
يَحْذَرُ : ڈرتے ہیں الْمُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) اَنْ تُنَزَّلَ : کہ نازل ہو عَلَيْهِمْ : ان (مسلمانوں) پر سُوْرَةٌ : کوئی سورة تُنَبِّئُهُمْ : انہیں جتا دے بِمَا : وہ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل (جمع) قُلِ : آپ کہ دیں اسْتَهْزِءُوْا : ٹھٹھے کرتے رہو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ مُخْرِجٌ : کھولنے والا مَّا تَحْذَرُوْنَ : جس سے تم ڈرتے ہو
یہ منافق ڈر رہے ہیں کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی ایسی سُورت نازل نہ ہو جائے جو ان کے دلوں کے بھید کھول کر رکھ دے۔72 اے نبی ؐ ، ان سے کہو ”اور مذاق اُڑاوٴ، اللہ اُس چیز کو کھول دینے والا ہے جس کے کھُل جانے سے تم ڈرتے ہو۔“
سورة التَّوْبَة 72 یہ لوگ نبی ﷺ کی رسالت پر سچا ایمان تو نہیں رکھتے تھے لیکن جو تجربات انہیں پچھلے آٹھ نو برس کے دوران میں ہوچکے تھے ان کی بنا پر انہیں اس بات کا یقین ہوچکا تھا کہ آپ کے پاس کوئی نہ کوئی فوق الفطری ذریعہ معلومات ضرور ہے جس سے آپ کو ان کے پوشیدہ رازوں تک کی خبر پہنچ جاتی ہے اور بسا اوقات قرآن میں (جسے وہ حضور ﷺ کی اپنی تصنیف سمجھتے تھے) آپ ان کے نفاق اور ان کی سازشوں کو بےنقاب کر کے رکھ دیتے ہیں۔
Top