Tafheem-ul-Quran - At-Tawba : 76
فَلَمَّاۤ اٰتٰىهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ بَخِلُوْا بِهٖ وَ تَوَلَّوْا وَّ هُمْ مُّعْرِضُوْنَ
فَلَمَّآ : پھر جب اٰتٰىهُمْ : اس نے دیا انہیں مِّنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل بَخِلُوْا : انہوں نے بخل کیا بِهٖ : اس میں وَتَوَلَّوْا : اور پھرگئے وَّهُمْ : اور وہ مُّعْرِضُوْنَ : روگردانی کرنے والے ہیں
مگر جب اللہ نے اپنے فضل سے ان کو دولتمند کر دیا تو وہ بُخل پر اُتر آئے اور اپنے عہد سے ایسے پھرے کہ اُنہیں اس کی پروا تک نہیں ہے۔86
سورة التَّوْبَة 86 اوپر کی آیت میں ان منافقین کی جس کافر نعمتی و محسن کشی پر ملامت کی گئی تھی اس کا ایک اور ثبوت خود انہی کی زندگیوں سے پیش کر کے یہاں واضح کیا گیا ہے کہ دراصل یہ لوگ عادی مجرم ہیں، ان کے ضابطہ اخلاقی میں شکر، اعتراف نعمت، اور پاس عہد جیسی خوبیوں کا کہیں نام و نشان تک نہیں پایا جاتا۔
Top