Tafheem-ul-Quran - At-Tawba : 84
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤى اَحَدٍ مِّنْهُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰى قَبْرِهٖ١ؕ اِنَّهُمْ كَفَرُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ مَاتُوْا وَ هُمْ فٰسِقُوْنَ
وَلَا تُصَلِّ : اور نہ پڑھنا نماز عَلٰٓي : پر اَحَدٍ : کوئی مِّنْهُمْ : ان سے مَّاتَ : مرگیا اَبَدًا : کبھی وَّلَا تَقُمْ : اور نہ کھڑے ہونا عَلٰي : پر قَبْرِهٖ : اس کی قبر اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا بِاللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَمَاتُوْا : اور وہ مرے وَهُمْ : جبکہ وہ فٰسِقُوْنَ : نافرمان
اور آئندہ ان میں سے جو کوئی مرے اس کی نمازِ جنازہ بھی تم ہر گز نہ پڑھنا اور نہ کبھی اس کی قبر پر کھڑے ہونا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اُس کے رسول ؐ کے ساتھ کُفر کیا ہے اور وہ مرے ہیں اس حال میں کہ وہ فاسق تھے۔88
سورة التَّوْبَة 88 تبوک سے واپسی پر کچھ زیادہ مدت نہ گزری تھی کہ عبداللہ بن ابی رئیس المنافقین مر گیا۔ اس کے بیٹے عبد اللہ بن عبداللہ جو مخلص مسلمانوں میں سے تھے، نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کفن میں لگانے کے لیے آپ کا کرتہ مانگا۔ آپ نے کمال فراخ دلی کے ساتھ عطا کردیا۔ پھر انہوں نے درخواست کی کہ آپ ہی اس کی نماز جنازہ پڑھائیں۔ آپ اس کے لیے بھی تیار ہوگئے۔ حضرت عمر ؓ نے باصرار عرض کیا کہ یا رسول ﷺ اللہ، کیا آپ اس شخص پر نماز جنازہ پڑھیں گے جو یہ اور یہ کرچکا ہے۔ مگر حضور ﷺ ان کی یہ سب باتیں سن کر مسکراتے رہے اور اپنی اس رحمت کی بنا پر جو دوست دشمن سب کے لیے عام تھی، آپ نے اس بدترین دشمن کے حق میں بھی دعائے مغفرت کرنے میں تامل نہ کیا۔ آخر جب آپ نماز پڑھانے کھڑے ہی ہوگئے تو یہ آیت نازل ہوئی اور براہ راست حکم خداوندی سے آپ کو روک دیا گیا۔ کیونکہ اب یہ مستقل پالیسی مقرر کی جا چکی تھی کہ مسلمانوں کی جماعت میں منافقین کو کسی طرح پنپنے نہ دیا جائے اور کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جس سے اس گروہ کی ہمت افزائی ہو۔ اسی سے یہ مسئلہ نکلا کہ فساق اور فجار اور مشہور بفسق لوگوں کی نماز جنازہ مسلمانوں کے امام اور سربرآوردہ لوگوں کو نہ پڑھانی چاہیے نہ پڑھنی چاہیے۔ ان آیات کے بعد نبی ﷺ کا طریقہ یہ ہوگیا تھا کہ جب آپ کو کسی جنازے پر تشریف لانے کے لیے کہا جاتا تو آپ پہلے مرنے والے کے متعلق دریافت فرماتے تھے کہ کس قسم کا آدمی تھا، اور اگر معلوم ہوتا کہ برے چلن کا آدمی تھا تو آپ اس کے گھر والوں سے کہہ دیتے تھے کہ تمہیں اختیار ہے، جس طرح چاہو اسے دفن کردو۔
Top