Tadabbur-e-Quran - Nooh : 14
وَ قَدْ خَلَقَكُمْ اَطْوَارًا
وَقَدْ خَلَقَكُمْ : اور تحقیق اس نے پیدا کیا تم کو اَطْوَارًا : طرح طرح سے
حالانکہ اس نے تم کو خلقت کو مختلف مراحل سے گزرا !
عظمت الٰہی کے ظہور کی دلیل: یہ دلیل ہے اس بات کی کہ خدا کی عظمت کے ظہور کا دن کوئی مستبعد اور ناممکن چیز نہیں ہے۔ فرمایا کہ اگر تم اپنی ہی خلقت کے تمام مراحل پر غور کرو تو نہایت آسانی سے سمجھ سکتے ہو کہ جس خدا نے خود تمہارے وجود کے اندر اپنی قدرت کی یہ شانیں دکھائی ہیں اس کے لیے کیا مشکل ہے کہ تمہارے مر کھپ جانے کے بعد ازسرنو تمہیں اٹھا کھڑا کرے اور تم اپنی آنکھوں سے اس کا جلال دیکھو کہ سرکشوں اور باغیوں کو وہ کس طرح کیفر کردار کو پہنچاتا ہے۔ یہ دلیل بعینہٖ اسی سیاق و سباق میں، قیامت ہی کے اثبات کے پہلو سے، قرآن کے دوسرے مقامات میں نہایت وضاحت سے بیان ہوئی ہے۔ سورۂ حج میں فرمایا ہے: یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ اِنۡ کُنۡتُمْ فِیْ رَیْْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ فَإِنَّا خَلَقْنَاکُمۡ مِّنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَۃٍ ثُمَّ مِنْ مُّضْغَۃٍ مُّخَلَّقَۃٍ وَغَیْرِ مُخَلَّقَۃٍ لِّنُبَیِّنَ لَکُمْ وَنُقِرُّ فِی الْأَرْحَامِ مَا نَشَآءُ اِلٰٓی أَجَلٍ مُّسَمًّی ثُمَّ نُخْرِجُکُمْ طِفْلاً ثُمَّ لِتَبْلُغُوۡا أَشُدَّکُمْ وَمِنْکُم مَّنْ یُتَوَفّٰی وَمِنْکُم مَّنْ یُرَدُّ اِلٰٓی أَرْذَلِ الْعُمُرِ لِکَیْْلَا یَعْلَمَ مِنْ بَعْدِ عِلْمٍ شَیْْئًا وَتَرَی الْأَرْضَ ہَامِدَۃً فَاِذَآ أَنْزَلْنَا عَلَیْہَا الْمَآءَ اہْتَزَّتْ وَرَبَتْ وَأَنبَتَتْ مِنْ کُلِّ زَوْجٍ بَہِیْجٍ ۵ ذٰلِکَ بِأَنَّ اللہَ ہُوَ الْحَقُّ وَأَنَّہٗ یُحْیِی الْمَوْتٰی وَأَنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ (الحج ۲۲: ۵-۶) ’’اے لوگو! اگر تم مرنے کے بعد اٹھائے جانے کے بارے میں شک میں ہو تو سونچو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر خون کی پھٹکی سے، پھر مضغۂ گوشت سے، کوئی کامل، کوئی ادھورا، ہم نے اپنی یہ شانیں اس لیے دکھائیں کہ تم پر اپنی قدرت واضح کر دیں اور رحموں میں ہم ٹھہراتے ہیں جو چاہتے ہیں ایک معین مدت تک۔ پھر ہم تم کو ایک بچے کی صورت میں نکالتے ہیں۔ پھر ہم تم کو مہلت دیتے ہیں کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو۔ اور تم میں کچھ پہلے ہی مر جاتے ہیں اور تم میں سے بعض ارذل عمر تک پہنچائے جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ جاننے کے بعد کچھ نہیں جانتے اور تم زمین کو دیکھتے ہو کہ وہ بالکل خشک ہوتی ہے تو جب ہم اس پر برساتے ہیں بارش تو وہ لہریں لینے لگتی اور پھول جاتی ہے اور نوع بنوع کی خوش منظر چیزیں اگاتی ہے یہ اس وجہ سے کہ اللہ ہی کارساز حقیقی ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ یہی مضمون سورۂ مومنون کی آیات ۱۴-۱۶ میں بھی بیان ہوا ہے۔ تفصیل کے طالب اس پر بھی ایک نظر ڈال لیں۔
Top