Al-Quran-al-Kareem - An-Najm : 19
وَ الذّٰرِیٰتِ ذَرْوًاۙ
وَالذّٰرِيٰتِ : قسم ہے پراگندہ کرنیوالی ( ہواؤں) ذَرْوًا : اڑاکر
قسم ہے ان (ہواؤں) کی جو اڑا کر بکھیرنے والی ہیں !
(1) والذاریت ذرواً : قسم کا مقصد کسی بات کی تاکید اور اسے سچا ثابت کرنا ہوتا ہے۔ قرآن مجید کی قسمیں دراصل اپنے جواب قسم کی دلیل اور شاہد ہیں جنہیں قسم کی صورت میں لایا گیا ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے قیامت کے حق ہونے کی دلیل کے طور پر چار قسمیں اٹھائی ہیں۔ (2) والذریت ذروا :”الذریت“”ذرا یذرو ذروا“ سے اسم فاعل ”ذاریۃ“ کی جمع ہے۔ اس کا معنی ”ہوا کا کسی چیز کو اڑانا اور بکھیرنا“ ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :(فاصبح ھشیماً تذروہ الریح) (الکھف : 35)”پھر وہ چورا بن گئی، جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں۔“”ذرواً“ مفعول مطلق ہے جو ”الذریت“ کی تاکید کے لئے لایا گیا ہے۔ ”الذریت“ کا لفظی معنی ہے اڑانے والیاں۔ اب ان اڑانے والویں سے مراد کیا ہے ؟ مفسرین کا اتفاق ہے کہ ان سے مراد ہوائیں ہیں جو تیز چلتی ہیں تو گرد و غبار اور خس و خاشاک کو اڑا کر بکھیری چلی جاتی ہیں۔
Top