Dure-Mansoor - Az-Zumar : 61
وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ
وَاَنْتُمْ : اور تم سٰمِدُوْنَ : غفلت میں رہتے ہو۔ گاتے بجاتے ہو
اور تم تکبر کرتے ہو
5:۔ عبدالرزاق والفریابی وعبدبن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم والطبرانی (رح) اور ابن مردویہ (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' سمدون '' سے مراد ہے کہ تم غافل ہوتے ہوئے اس سے روگردانی کرنے والے ہو۔ 6:۔ عبدالرزاق (رح) وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' وانتم سمدون '' (اور تم تکبر کرتے ہو یعنی تم غفلت کرنے والے ہو۔ 7:۔ عبدالرزاق والفریابی وابوعبیدفی فضائلہ وعبدبن حمید (رح) وابن ابی الدنیا فی ذم الملاہی والبزار وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم اور بیہقی (رح) نے اپنی سنن میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' انتم سمدون '' سے مراد ہے یمن کے گانے والے یعنی جب وہ قرآن سنتے تھے تو گانا شروع کردیتے تھے اور کھیلنے کودنے لگے۔ 8:۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر (رح) نے عکرمہ ؓ سے (آیت ) '' سمدون '' کے بارے روایت کیا کہ یہ قبیلہ حمریہ کے گانے بجانے والے ہیں۔ 9:۔ الفریابی وابویعلی وابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) نے عباس ؓ سے (آیت ) '' سمدون '' کے بارے میں روایت کیا کہ جب رسول اللہ ﷺ نماز پڑھتے تھے کفار تکبر کرتے ہوئے نکل جاتے تھے کیا تو نے اونٹ کی طرف نہیں دیکھا وہ کس طرح تکبر کرتے ہوئے چلتا ہے، 10:۔ الطستی نے اپنے مسائل میں اور الطبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) نے ان سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) '' سامدون '' کے بارے میں پوچھا تو فرمایا '' السمود '' سے مراد ہے لہو ولعب اور باطل پھر پوچھا کیا عرب کے لوگ اس معنی کو جانتے ہیں فرمایا ہاں کیا تو نے ھزیلہ بنت بکر کو یہ کہتے ہوئے نہیں سنا اور وہ قوم عاد پر روتے ہوئے کہتیں ہے۔ لیت عاد قبلوالحق ولم یبدوحجودا : ترجمہ : کاش عاد حق کو قبول کرلیتے اور ظاہر نہ کرتے انکار کو۔ قیل قم فانظر الیہم ثم دع عنک السمود ا ترجمہ : کہا گیا کھڑا ہوجا اور دیکھ ان کی طرف پھر تو چھوڑ دے اپنی طرف سے لہو ولعب۔ 11:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' سمدون '' سے مراد ہے سخت غصہ کے سبب ہونٹ لٹکانے والا۔ 12:۔ عبد بن حمید وابن جریر (رح) نے منصور کے طریق سے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ وہ لوگ ناپسند کرتے تھے کہ قوم کھڑے ہو کر امام کا انتظار کرنے لگے اور کہا جاتا تھا کہ سمود تکبر میں سے ہے یا یہ تکبیر ہے اور منصور نے فرمایا جب مؤذن کھڑا ہوا تو وہ لوگ بھی کھڑے ہو کر انتظار کریں۔ 13:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے سعید بن ابی عروبہ (رح) کے طریق سے ابو معز سے اور انہوں نے نخعی (رح) سے روایت کیا کہ وہ اٹھنے کو ناپسند کرتے تھے جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے یہاں تک کہ امام آجائے اور یہ آیت پڑھتے (آیت ) '' وانتم سمدون '' سعید نے فرمایا کہ قتادہ ؓ بھی کھڑے ہونے کو ناپسند کرتے تھے یہاں تک کہ امام آجائے لیکن انہوں نے اس طرح اس آیت کی تفسیر نہیں کی۔ 14:۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے ابوخالد ابوالہی (رح) سے روایت کیا کہ ہمارے پاس علی بن ابی طالب ؓ تشریف لائے نماز کھڑی ہوگئی تو ہم کھڑے ہو کر آپ کے آنے کا انتظار کرنے لگے تو آپ نے فرمایا کیا ہے تم کو کیا تم کھیل مزاح میں لگے ہوئے ہو تم نماز میں ہو اور نہ تم بیٹھے ہوئے انتظار کرنے والے ہو ؟ 15:۔ عبد بن حمید وابن المنذر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' فاسجدوا للہ واعبدوا '' (سو اللہ کی اطاعت کرو اور اسی کی عبادت کرو) یعنی ان چہروں کو اللہ کی رضا کے لئے مشقت میں ڈالو اور ان کو خاک آلود کرو اللہ کی اطاعت میں۔ 16:۔ البخاری والترمذی وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے سورة والنجم میں سجدہ فرمایا اور ان کے ساتھ مسلمانوں نے مشرکوں نے جنوں نے اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا۔ 17:۔ احمد والنسائی وابن مردویہ (رح) نے مطلب بن ابی وداعہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے مکہ میں سورة والنجم پڑھی اور سجدہ فرمایا اور جو لوگ آپ کے ساتھ تھے انہوں نے بھی سجدہ کیا۔ 18:۔ سعید بن منصور نے سبرہ (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ نے ہم کو فجر کی نماز پڑھائی پہلی رکعت میں سورة یوسف پڑھی پھر دوسری رکعت میں سورة والنجم پڑھی پھر سجدہ کیا پھر کھڑے ہوئے اور '' اذا زالزلت '' پڑھی پھر رکوع کیا۔ الحمد للہ سورة النجم مکمل ہوئی :
Top