Tafseer-al-Kitaab - Yunus : 16
قُلْ لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا تَلَوْتُهٗ عَلَیْكُمْ وَ لَاۤ اَدْرٰىكُمْ بِهٖ١ۖ٘ فَقَدْ لَبِثْتُ فِیْكُمْ عُمُرًا مِّنْ قَبْلِهٖ١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
قُلْ : آپ کہہ دیں لَّوْ شَآءَ اللّٰهُ : اگر چاہتا اللہ مَا تَلَوْتُهٗ : نہ پڑھتا میں اسے عَلَيْكُمْ : تم پر وَلَآ اَدْرٰىكُمْ : اور نہ خبر دیتا تمہیں بِهٖ : اس کی فَقَدْ لَبِثْتُ : تحقیق میں رہ چکا ہوں فِيْكُمْ : تم میں عُمُرًا : ایک عمر مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے اَفَلَا : سو کیا نہ تَعْقِلُوْنَ : عقل سے کام لیتے تم
اور (ان سے یہ بھی) کہو کہ اگر اللہ چاہتا تو میں یہ (قرآن) تمہیں پڑھ کر ہی نہ سناتا اور نہ تمہیں اس سے آگاہ ہی کرتا۔ پھر (دیکھو، ) یہ واقعہ ہے کہ اس سے پہلے میں تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں، تو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
[11] یعنی میں تمہارے درمیان اپنی عمر کا بڑا حصہ گزار چکا ہوں۔ میری راست بازی اور صداقت شعاری پر تم سب گواہ ہو، پھر کیا تم مجھ سے یہ توقع کرسکتے ہو کہ اللہ پر جھوٹ باندھوں اور اپنے کلام کو اللہ کا کلام کہوں۔ کیا تمہیں قرآن میں اور میرے کلام میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ؟ اگر یہ میرا کلام ہے تو یہ کیسی بات ہے کہ چالیس سال کی عمر تک تو ایک جملہ کبھی اس طرح کا میرے منہ سے نہ نکلا اور پھر دفعتاً ایسے اعلیٰ طرز کا کلام پیش کردیا ؟ کیا اتنی موٹی بات بھی تم نہیں سمجھ سکتے ؟
Top