Tafseer-al-Kitaab - Yunus : 46
وَ اِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللّٰهُ شَهِیْدٌ عَلٰى مَا یَفْعَلُوْنَ
وَاِمَّا : اور اگر نُرِيَنَّكَ : ہم تجھے دکھا دیں بَعْضَ : بعض (کچھ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُھُمْ : وہ عدہ کرتے ہیں ہم ان سے اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں اٹھا لیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف مَرْجِعُھُمْ : ان کا لوٹنا ثُمَّ : پھر اللّٰهُ : اللہ شَهِيْدٌ : گواہ عَلٰي : پر مَا يَفْعَلُوْنَ : جو وہ کرتے ہیں
اور (اے پیغمبر، ) ہم نے ان لوگوں سے جن جن (باتوں) کا وعدہ کیا ہے ان میں سے بعض (باتیں) تمہیں دکھا دیں یا (ان کے ظہور سے پہلے) تمہیں (دنیا سے) اٹھا لیں، (بہرحال) انھیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے پھر جو کچھ یہ کررہے ہیں اللہ اس پر گواہ ہے۔
[25] مطلب یہ ہے کہ دعوت حق کی فتح مندیوں اور منکرین حق کی نامرادیوں کی جو خبر دی گئی ہے کچھ ضروری نہیں کہ وہ سب کچھ تمہاری زندگی ہی میں پیش آجائے۔ بعض باتیں تمہاری موجودگی میں ہو کر رہیں گی، بعض بعد کو واقع ہوں گی، پس منکروں کو یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ اس معاملے کا سارا دار و مدار اس شخص کی زندگی پر ہے۔ یہ نہ رہے گا تو کچھ نہ ہوگا۔ یہ زندہ رہے یا نہ رہے احکام حق کو بہرحال پورا ہو کر رہنا ہے۔ چناچہ ایسا ہی ہوا۔
Top