Tafseer-al-Kitaab - Yunus : 92
فَالْیَوْمَ نُنَجِّیْكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُوْنَ لِمَنْ خَلْفَكَ اٰیَةً١ؕ وَ اِنَّ كَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ اٰیٰتِنَا لَغٰفِلُوْنَ۠   ۧ
فَالْيَوْمَ : سو آج نُنَجِّيْكَ : ہم تجھے بچا دیں گے بِبَدَنِكَ : تیرے بدن سے لِتَكُوْنَ : تاکہ تو رہے لِمَنْ : ان کے لیے جو خَلْفَكَ : تیرے بعد آئیں اٰيَةً : ایک نشانی وَاِنَّ : اور بیشک كَثِيْرًا : اکثر مِّنَ النَّاسِ : لوگوں میں سے عَنْ : سے اٰيٰتِنَا : ہماری نشانیاں لَغٰفِلُوْنَ : غافل ہیں
اب تو ہم (صرف) تیری لاش (ہی) کو بچائیں گے تاکہ جو لوگ تیرے بعد آنے والے ہیں ان کے لئے تو نشان (عبرت) ہو۔ اور بیشک بہت سے لوگ ہماری (قدرت کی) نشانیوں سے غافل ہیں۔
[37] قدیم مصریوں میں حنوط کا طریقہ رائج تھا یعنی بادشاہوں اور امیروں کی نعشیں ایک خاص طرح کا مصالحہ لگا کر ایک عرصے تک کے لئے محفوظ کرلی جاتی تھیں۔ چناچہ اٹھارویں صدی کے اوائل سے اب تک اس طرح کی بیشمار نعشیں جنہیں ممی (Mummy) کہا جاتا ہے مصر میں نکل چکی ہیں۔ یہ یاد رہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے میں دو فرعون یکے بعد دیگرے تخت نشین ہوئے۔ پہلا رامسیس دوم جس کے زمانے میں موسیٰ (علیہ السلام) پیدا ہوئے اور چالیس سال تک اس کے ہاں رہے۔ دوسرا منفطہ (Mineptah) جو اول الذکر کا بیٹا تھا۔ یہی وہ فرعون ہے جو بنی اسرائیل کا تعاقب کرتے ہوئے بحرقلزم میں غرق ہوا تھا۔ 1907 ء میں انگریز مستشرق سرگرافٹن ایلیٹ اسمتھ نے منفطہ کی ممی دریافت کی اور جب اس کے جسم سے پٹیاں کھولی گئیں تو اس کی لاش پر نمک کی تہہ جمی ہوئی تھی جو کسی اور ممی کے جسم پر نہیں پائی گئی۔ یہ کھاری پانی میں اس کی غرقابی کی کھلی علامت تھی۔ منفطہ کی ممی آج تک قاہرہ کے عجائب خانے میں محفوظ ہے۔ قرآن کے کلام اللہ ہونے پر اس سے بڑی شہادت کیا ہوسکتی ہے کہ فرعون کی غرق شدہ لاش کو بچانے اور اسے درس عبرت بنانے کی جو پیش گوئی اس آیت میں دی گئی تھی وہ تقریباً ساڑھے تین ہزار برس گزر جانے کے بعد بیسویں صدی کے آغاز میں پوری ہوئی۔
Top