Tafseer-al-Kitaab - Yunus : 95
وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَتَكُوْنَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور نہ ہونا مِنَ : سے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو اللّٰهِ : اللہ فَتَكُوْنَ : پھر ہوجائے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور نہ ان لوگوں (کے زمرے) میں ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا، ورنہ تم بھی نقصان اٹھانے والوں میں ہوجاؤ گے۔
[39] اس آیت میں بظاہر خطاب نبی ﷺ سے ہے مگر دراصل بات ان لوگوں کو سنانی مقصود ہے جو آپ کی دعوت میں شک کررہے تھے یعنی مشرکین عرب جو آسمانی کتابوں کے علم سے ناآشنا تھے چناچہ ان سے کہا جا رہا ہے کہ تم اہل کتاب کے منصف مزاج علماء سے اس بات کی تصدیق کرسکتے ہو کہ جس چیز کی دعوت نبی ﷺ دے رہے ہیں اس میں اور پچھلے انبیاء کی دعوت میں کوئی بنیادی فرق نہیں۔
Top