Tafseer-al-Kitaab - Hud : 16
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَیْسَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا النَّارُ١ۖ٘ وَ حَبِطَ مَا صَنَعُوْا فِیْهَا وَ بٰطِلٌ مَّا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جو کہ لَيْسَ لَهُمْ : ان کے لیے نہیں فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں اِلَّا النَّارُ : آگ کے سوا وَحَبِطَ : اور اکارت گیا مَا : جو صَنَعُوْا : انہوں نے کیا فِيْهَا : اس میں وَبٰطِلٌ : اور نابود ہوئے مَّا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
(لیکن یاد رکھو، ) یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت (کی زندگی) میں (دوزخ کی) آگ کے سوا کچھ نہ ہوگا۔ اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں بنایا ہے سب اکارت جائے گا اور جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں سب نابود ہونے والا ہے۔
[7] یعنی جب آخرت کا تخیل ہی سرے سے ان کے دماغوں میں نہیں اور اس کا کوئی ادنیٰ محرک عمل بھی رضائے الٰہی اور ثواب آخرت نہیں تو ظاہر ہے کہ انھیں آخرت میں نمبر کس چیز کے ملیں گے۔ ان کے وہ اعمال جنہیں وہ کار خیر سمجھ کر کرتے رہے اکارت جائیں گے۔ علاوہ ازیں جو لوگ آخرت کی زندگی پر یقین نہیں رکھتے ان کی دنیوی زندگی غلط ہو کر رہ جاتی ہے۔ وہ دنیا میں شتر بےمہار بن کر رہ جاتے ہیں اور اپنے مقصد کے حصول کے لئے ناجائز ذرائع استعمال کرنے میں ذرا جھجک محسوس نہیں کرتے۔ اس طرح وہ فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں جس کی بنا پر وہ دوزخ کے مستحق بن جاتے ہیں۔
Top