Tafseer-al-Kitaab - Hud : 57
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ مَّاۤ اُرْسِلْتُ بِهٖۤ اِلَیْكُمْ١ؕ وَ یَسْتَخْلِفُ رَبِّیْ قَوْمًا غَیْرَكُمْ١ۚ وَ لَا تَضُرُّوْنَهٗ شَیْئًا١ؕ اِنَّ رَبِّیْ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ حَفِیْظٌ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : تم روگردانی کروگے فَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ : میں نے تمہیں پہنچا دیا مَّآ اُرْسِلْتُ : جو مجھے بھیجا گیا بِهٖٓ : اس کے ساتھ اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف وَيَسْتَخْلِفُ : اور قائمقام کردے گا رَبِّيْ : میرا رب قَوْمًا : کوئی اور قوم غَيْرَكُمْ : تمہارے علاوہ وَلَا تَضُرُّوْنَهٗ : اور تم نہ بگاڑ سکو گے اس کا شَيْئًا : کچھ اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے حَفِيْظٌ : نگہبان
پھر اگر (اس پر بھی) تم نے روگردانی کی تو جو پیغام دے کر میں تمہارے پاس بھیجا گیا تھا وہ میں نے تمہیں پہنچا دیا، (اس سے زیادہ میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے) ۔ اور (مجھے تو نظر آ رہا ہے کہ) میرا رب کسی دوسری قوم کو تمہاری جگہ دے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکو گے۔ یقینا میرا رب ہر چیز کا نگرانِ (حال) ہے۔
[29] مطلب یہ ہے کہ اللہ جلد باز نہیں ہے اس کا طریقہ یہ نہیں ہے کہ جس وقت رسول کی دعوت کسی شخص یا گروہ کو پہنچی اور اس نے اس کو ماننے سے انکار کیا یا ماننے میں تامل کیا اس پر فوراً عذاب کا فیصلہ نافذ کردیا گیا۔ اس کا قاعدہ یہ ہے کہ ہر فرد کو اس کی انفرادی حیثیت کے مطابق اور ہر گروہ کو اس کی اجتماعی حیثیت کے مطابق سوچنے سنبھلنے کے لئے کافی وقت دیتا ہے اور اس بات کو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ کس کو کتنی مہلت ملنی چاہئے۔ پھر وہ مہلت جب پوری ہوجاتی ہے اور وہ شخص یا گروہ اپنی باغیانہ روش سے باز نہیں آتا تب اللہ تعالیٰ اس پر عذاب کا فیصلہ نافذ کرتا ہے۔ یہ فیصلے کا وقت اللہ کی مقرر کردہ مدت سے نہ ایک گھڑی پہلے آسکتا ہے اور نہ وقت آجانے کے بعد ایک لمحہ ٹل سکتا ہے۔
Top