Tafseer-al-Kitaab - Hud : 70
فَلَمَّا رَاٰۤ اَیْدِیَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَیْهِ نَكِرَهُمْ وَ اَوْجَسَ مِنْهُمْ خِیْفَةً١ؕ قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍؕ
فَلَمَّا : پھر جب رَآٰ اَيْدِيَهُمْ : اس نے دیکھے ان کے ہاتھ لَا تَصِلُ : نہیں پہنچتے اِلَيْهِ : اس کی طرف نَكِرَهُمْ : وہ ان سے ڈرا وَاَوْجَسَ : اور محسوس کیا مِنْهُمْ : ان سے خِيْفَةً : خوف قَالُوْا : وہ بولے لَا تَخَفْ : تم ڈرو مت اِنَّآ اُرْسِلْنَآ : بیشک ہم بھیجے گئے ہیں اِلٰي : طرف قَوْمِ لُوْطٍ : قوم لوط
مگر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس کی طرف نہیں بڑھتے تو وہ ان سے بدگمان ہوا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرا۔ انہوں نے کہا، خوف نہ کر۔ ہم تو (اللہ کی طرف سے) قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
[38] مہمانوں کے کھانے پر ہاتھ نہ بڑھنے کی وجہ سے ابراہیم (علیہ السلام) تاڑ گئے تھے کہ وہ فرشتے ہیں اور کیونکہ فرشتوں کا انسانی شکل میں آنا غیر معمولی حالات ہی میں ہوا کرتا ہے اس لئے ابراہیم (علیہ السلام) کو خوف ہوا کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ سے یا آپ کی بستی والوں سے ایسا قصور سرزد ہوگیا ہے جس پر گرفت کے لئے فرشتے انسانی صورت میں بھیجے گئے ہیں۔
Top