Tafseer-al-Kitaab - Hud : 77
وَ لَمَّا جَآءَتْ رُسُلُنَا لُوْطًا سِیْٓءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعًا وَّ قَالَ هٰذَا یَوْمٌ عَصِیْبٌ
وَلَمَّا : اور جب جَآءَتْ : آئے رُسُلُنَا : ہمارے فرشتے لُوْطًا : لوط کے پاس سِيْٓءَ : وہ غمیگن ہوا بِهِمْ : ان سے وَضَاقَ : اور تنگ ہوا بِهِمْ : ان سے ذَرْعًا : دل میں وَّقَالَ : اور بولا ھٰذَا : یہ يَوْمٌ عَصِيْبٌ : بڑا سختی کا دن
اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) لوط کے پاس پہنچے تو (ان کا آنا) اسے برا لگا ان کی وجہ سے دل تنگ ہوا اور بولا، یہ (آج کا دن) تو بڑی مصیبت کا دن ہے۔ ''
[42] اس لئے کہ فرشتے خوبصورت لڑکوں کی شکل میں لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے تھے اور آپ اس سے بیخبر تھے کہ وہ فرشتے ہیں۔ لہذا لوط (علیہ السلام) کو قوم کے لوگوں کی خباثت اور بدعملی کا خیال کر کے اپنے مہمانوں سے متعلق اندیشہ ہوا کہ ان بےچاروں کی کیسی بےعزتی ان نابکاروں کے ہاتھ ہوگی۔
Top