Tafseer-al-Kitaab - Ibrahim : 13
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُمْ مِّنْ اَرْضِنَاۤ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا١ؕ فَاَوْحٰۤى اِلَیْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظّٰلِمِیْنَۙ
وَقَالَ : اور کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) لِرُسُلِهِمْ : اپنے رسولوں کو لَنُخْرِجَنَّكُمْ : ضرور ہم تمہیں نکال دیں گے مِّنْ : سے اَرْضِنَآ : اپنی زمین اَوْ : یا لَتَعُوْدُنَّ : تم لوٹ آؤ فِيْ مِلَّتِنَا : ہمارے دین میں فَاَوْحٰٓى : تو وحی بھیجی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف رَبُّهُمْ : ان کا رب لَنُهْلِكَنَّ : ضرور ہم ہلاک کردینگے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
اور (آخر کار) منکرین نے اپنے رسولوں سے کہا کہ ہم تمہیں اپنے ملک سے ضرور نکال باہر کریں گے یا پھر تم ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ (جب معاملہ یہاں تک پہنچ گیا) تو ان (رسولوں) پر ان کے رب نے وحی بھیجی کہ ہم ضرور (ان) ظالموں کو ہلاک کردیں گے
[7] اس کا یہ مطلب نہیں کہ انبیاء بھی کبھی کفرو شرک میں مبتلا رہ چکے ہوتے ہیں۔ مراد یہ ہے کہ نبوت سے پہلے پیغمبر رائج مذہب اور حکومت سے بےتعلقی رکھتے تھے اور ایک طرح کی خاموش زندگی بسر کرتے تھے اس لئے ان کی قوم کے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ یہ بہرحال ہیں ہمارے ہی مذہب پر۔
Top