Tafseer-al-Kitaab - Ibrahim : 47
فَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰهَ مُخْلِفَ وَعْدِهٖ رُسُلَهٗ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ ذُو انْتِقَامٍؕ
فَلَا تَحْسَبَنَّ : پس تو ہرگز خیال نہ کر اللّٰهَ : اللہ مُخْلِفَ : خلاف کرے گا وَعْدِهٖ : اپنا وعدہ رُسُلَهٗ : اپنے رسول اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ عَزِيْزٌ : زبردست ذُو انْتِقَامٍ : بدلہ لینے والا
پس (اے پیغمبر، ) تم اللہ کو اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا ہرگز نہ سمجھ لینا بیشک اللہ زبردست (اور) انتقام لینے والا ہے
[24] اس آیت میں خطاب بظاہر رسول اللہ سے ہے مگر دراصل سنانا آپ کے مخالفین کو مقصود ہے کہ جس طرح اللہ نے پچھلے رسولوں سے اپنے وعدے پورے کئے تھے اور ان کے دشمنوں کا قلع قمع کیا تھا اسی طرح اللہ اپنے رسول سے جو وعدہ کر رہا ہے اسے پورا کر کے رہے گا۔
Top