بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 1
اَتٰۤى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ١ؕ سُبْحٰنَهٗ وَ تَعٰلٰى عَمَّا یُشْرِكُوْنَ
اَتٰٓى : آپہنچا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ : سو اس کی جلدی نہ کرو سُبْحٰنَهٗ : وہ پاک وَتَعٰلٰى : اور برتر عَمَّا : اس سے جو يُشْرِكُوْنَ : وہ شریک بناتے ہیں
اللہ کا حکم آپہنچا، پس اس کے لئے جلدی نہ مچاؤ۔ پاک اور برتر ہے اللہ اس شرک سے جو یہ لوگ کررہے ہیں۔
[1] نبی ﷺ جب کفار مکہ کو اس حقیقت سے آگاہ فرماتے کہ میں جس بات کی طرف تمہیں بلا رہا ہوں اگر تم نے اسے قبول نہ کیا تو مہلت کی مدت گزر جانے کے بعد تم پر اللہ کا عذاب نازل ہوگا تو سرکش لوگوں کی طرف سے آپ کو یہ جواب ملتا کہ جس عذاب کی دھمکی دے رہے ہو وہ لاتے کیوں نہیں۔ اس پر ارشاد ہوا کہ عذاب الٰہی کا فیصلہ ہوچکا ہے لہذا اس کے لئے جلدی نہ مچاؤ۔ سنت الٰہی چلی آرہی ہے کہ کسی قوم کے اندر رسول کی بعثت ہی میں یہ بات مضمر ہوتی ہے کہ جو لوگ اس پر ایمان لائیں گے وہ نجات پائیں گے اور جو لوگ اس کی تکذیب کریں گے وہ ہلاک کردیئے جائیں گے۔ رسول حق و باطل کے درمیان امتیاز کے لئے ایک کسوٹی اور اتمام حجت کا آخری ذریعہ ہوتا ہے۔ اسی لئے رسول کی بعثت کے بعد اس قوم کے لئے دو ہی راہیں باقی رہ جاتی ہیں، یا تو لوگ اس پر ایمان لائیں اور نجات حاصل کریں ورنہ پھر اللہ کی پکڑ میں آئیں اور اپنی سرکشی کا برا انجام دیکھیں۔ [2] یعنی لوگ اس خبط میں مبتلا نہ رہیں کہ جن ہستیوں کو یہ اللہ کا شریک بنائے بیٹھے ہیں وہ انھیں عذاب سے بچا لیں گی۔ اللہ ان کے بنائے ہوئے شریکوں سے پاک و برتر ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔
Top