Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 124
اِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ١ؕ وَ اِنَّ رَبَّكَ لَیَحْكُمُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں جُعِلَ : مقرر کیا گیا السَّبْتُ : ہفتہ کا دن عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اخْتَلَفُوْا : انہوں نے اختلاف کیا فِيْهِ : اس میں وَاِنَّ : اور بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لَيَحْكُمُ : البتہ فیصلہ کریگا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت فِيْمَا : اس میں جو كَانُوْا : وہ تھے فِيْهِ : اس میں يَخْتَلِفُوْنَ : اختلاف کرتے
رہا سبت تو (اس کا احترام) ہم نے انہی لوگوں پر عائد کیا تھا جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا تھا اور یقینا تمہارا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے۔
[72] یہ کفار مکہ کے دوسرے اعتراض کا جواب ہے۔ وہ کہتے تھے کہ بنی اسرائیل کی شریعت میں سبت کا جو قانون تھا اس کو بھی تم نے ختم کردیا ہے۔ یہاں یہ بیان کرنے کی ضرورت نہ تھی کہ سبت بھی یہودیوں کے لئے مخصوص تھا اور ملت ابراہیمی میں اس کے بارے میں کوئی حکم نہ تھا۔
Top