Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 33
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ اَمْرُ رَبِّكَ١ؕ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ وَ مَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَ لٰكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ یَظْلِمُوْنَ
هَلْ : کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کرتے ہیں اِلَّآ : مگر (صرف) اَنْ : یہ کہ تَاْتِيَهُمُ : ان کے پاس آئیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے اَوْ يَاْتِيَ : یا آئے اَمْرُ : حکم رَبِّكَ : تیرا رب كَذٰلِكَ : ایسا ہی فَعَلَ : کیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے وَ : اور مَا ظَلَمَهُمُ : نہیں ظلم کیا ان پر اللّٰهُ : اللہ وَلٰكِنْ : اور بلکہ كَانُوْٓا : وہ تھے اَنْفُسَهُمْ : اپنی جانیں يَظْلِمُوْنَ : ظلم کرتے
(اے پیغمبر، ) کیا (یہ منکرین) اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا تمہارے رب کا حکم ظہور میں آجائے ؟ ایسا ہی ان سے پہلے بھی لوگ کرچکے ہیں (کہ سرکشی سے باز نہ آئے یہاں تک کہ حکم الٰہی ظہور میں آگیا) ، اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے رہے۔
[17] یعنی موت یا عذاب کے فرشتے آجائیں جس کے بعد ایمان مقبول نہیں ہوتا۔ [18] یعنی قیامت برپا ہوجائے یا عذاب دنیوی نازل ہوجائے۔
Top