Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 5
فَاِذَا جَآءَ وَعْدُ اُوْلٰىهُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَاۤ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ وَ كَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا
فَاِذَا : پس جب جَآءَ : آیا وَعْدُ : وعدہ اُوْلٰىهُمَا : دو میں سے پہلا بَعَثْنَا : ہم نے بھیجے عَلَيْكُمْ : تم پر عِبَادًا لَّنَآ : اپنے بندے اُولِيْ بَاْسٍ : لڑائی والے شَدِيْدٍ : سخت فَجَاسُوْا : تو وہ گھس پڑے خِلٰلَ الدِّيَارِ : شہروں کے اندر وَكَانَ : اور تھا وَعْدًا : ایک وعدہ مَّفْعُوْلًا : پورا ہونے والا
پھر جب ان دو وقتوں میں سے پہلا وقت آگیا تو (اے بنی اسرائیل، ) ہم نے تم پر اپنے ایسے بندے بھیج دیئے جو بڑے جنگجو تھے پس وہ (تمہارے) شہروں میں ہر طرف پھیل گئے اور (ہمارا) وعدہ پورا ہونا ہی تھا۔
[8] اس سے مراد وہ تباہی و بربادی ہے جو 685 ق۔ م میں بابل کے بادشاہ بنوکدنزر (بخت نصر) کے ہاتھوں بنی اسرائیل پر نازل ہوئی۔
Top