Tafseer-al-Kitaab - Al-Kahf : 105
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ وَ لِقَآئِهٖ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِیْمُ لَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَزْنًا
اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے انکار کیا بِاٰيٰتِ : آیتوں کو رَبِّهِمْ : اپنا رب وَلِقَآئِهٖ : اور اس کی ملاقات فَحَبِطَتْ : پس اکارت گئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل (جمع) فَلَا نُقِيْمُ : پس ہم قائم نہ کریں گے لَهُمْ : ان کے لیے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن وَزْنًا : کوئی وزن
یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیتوں اور اس کی ملاقات کا انکار کیا، اس لئے ان کے (سارے) اعمال اکارت گئے۔ پس قیامت کے دن ہم ان (کے اعمال) کو کوئی وزن نہ دیں گے۔
[38] یعنی ایسے لوگ جن کی ساری جدوجہد، تگ و دو ، کاوش و کوشش دنیا کی زندگی میں گم ہو کر رہ گئی اور جنہوں نے دنیا کی کامیابیوں اور خوشحالیوں کو اپنا مقصود بنایا اور رضائے الٰہی اور فلاح آخرت کا خیال تک نہ کیا تو ان کا سب کیا کرایا دنیائے فانی کے ساتھ ہی فنا ہوگیا۔ آخرت میں تو وہی اعمال وزن پائیں گے جو انہوں نے رضائے الٰہی کے لئے کئے ہوں اور نتائج کو مقصود بنا کر کئے ہوں جو آخرت میں نکلنے والے ہیں۔ ایسے اعمال اگر ان کے حساب میں نہیں ہیں تو ان کی وہ ساری سعی و جہد بلاشبہ اکارت گئی جو انہوں نے دنیا میں کی تھی۔
Top