Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 143
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًا١ؕ وَ مَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِیْ كُنْتَ عَلَیْهَاۤ اِلَّا لِنَعْلَمَ مَنْ یَّتَّبِعُ الرَّسُوْلَ مِمَّنْ یَّنْقَلِبُ عَلٰى عَقِبَیْهِ١ؕ وَ اِنْ كَانَتْ لَكَبِیْرَةً اِلَّا عَلَى الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ١ؕ وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح جَعَلْنٰكُمْ : ہم نے تمہیں بنایا اُمَّةً : امت وَّسَطًا : معتدل لِّتَكُوْنُوْا : تاکہ تم ہو شُهَدَآءَ : گواہ عَلَي : پر النَّاسِ : لوگ وَيَكُوْنَ : اور ہو الرَّسُوْلُ : رسول عَلَيْكُمْ : تم پر شَهِيْدًا : گواہ وَمَا جَعَلْنَا : اور نہیں مقرر کیا ہم نے الْقِبْلَةَ : قبلہ الَّتِىْ : وہ کس كُنْتَ : آپ تھے عَلَيْهَآ : اس پر اِلَّا : مگر لِنَعْلَمَ : تاکہ ہم معلوم کرلیں مَنْ : کون يَّتَّبِعُ : پیروی کرتا ہے الرَّسُوْلَ : رسول مِمَّنْ : اس سے جو يَّنْقَلِبُ : پھرجاتا ہے عَلٰي : پر عَقِبَيْهِ : اپنی ایڑیاں وَاِنْ : اور بیشک كَانَتْ : یہ تھی لَكَبِيْرَةً : بھاری بات اِلَّا : مگر عَلَي : پر الَّذِيْنَ : جنہیں ھَدَى : ہدایت دی اللّٰهُ : اللہ وَمَا كَانَ : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ لِيُضِيْعَ : کہ وہ ضائع کرے اِيْمَانَكُمْ : تمہارا ایمان اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ بِالنَّاسِ : لوگوں کے ساتھ لَرَءُوْفٌ : بڑا شفیق رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
اور اسی طرح تو (اے مسلمانو) ہم نے تمہیں ایک '' امت وسط '' بنایا ہے تاکہ تم (دنیا کے) لوگوں پر گواہ بنو اور تم پر (تمہارا) رسول گواہ بنے۔ اور (اے پیغمبر، ) جس قبلے پر تم (پہلے) تھے اسے تو ہم نے اسی لئے رکھا تھا تاکہ ہم ان لوگوں کو جو رسول کی پیروی کرنے والے ہیں ان لوگوں سے الگ کردیں جو الٹے پھرجانے والے ہیں اور قبلے کا بدلا جانا (سب ہی پر) شاق ہوا مگر ان لوگوں پر نہیں جن کو اللہ نے ہدایت دی اور اللہ ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو ضائع کر دے، وہ تو لوگوں پر بڑا ہی شفیق (اور) ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔
[88] یعنی ایسی امت جو ہر اعتبار اور معیار سے غایت اعتدال پر ہو۔ [89] یعنی جب آخرت میں تمام انسانوں کو حساب کے لئے جمع کیا جائے گا اس وقت نبی ﷺ گواہی دیں گے کہ جو احکام اللہ نے آپ کو دیئے تھے وہ آپ نے بےکم وکاست اپنی امت کو پہنچا دیئے اور عملاً ان کے مطابق کام کر کے دکھادیا۔ اس کے بعد رسول کے قائم مقام ہونے کی حیثیت سے امت محمدیہ کو تمام انسانوں پر گواہی دینی ہوگی کہ رسول اکرم ﷺ نے جو کچھ انہیں پہنچایا اور عملاً کر کے دکھایا اس کے پہنچانے اور اس پر عمل کر کے دکھانے میں ان سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی ہے۔
Top