Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 148
وَ لِكُلٍّ وِّجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّیْهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ١ؐؕ اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یَاْتِ بِكُمُ اللّٰهُ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے وِّجْهَةٌ : ایک سمت ھُوَ : وہ مُوَلِّيْهَا : اس طرف رخ کرتا ہے فَاسْتَبِقُوا : پس تم سبقت لے جاؤ الْخَيْرٰتِ : نیکیاں اَيْنَ مَا : جہاں کہیں تَكُوْنُوْا : تم ہوگے يَاْتِ بِكُمُ : لے آئے گا تمہیں اللّٰهُ : اللہ جَمِيْعًا : اکٹھا اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْر : قدرت رکھنے والا
اور (دیکھو) ہر (گروہ) کے لئے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ (نماز پڑھتے وقت) رخ پھیر لیتا ہے پس تم بھلائیوں کی طرف سبقت کرو تم جہاں کہیں بھی ہوگے اللہ تم سب کو پالے گا بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
[98] مطلب یہ ہے کہ نماز پڑھتے وقت بہرحال کسی نہ کسی سمت کی طرف منہ تو کرنا ہی ہوگا مگر اصل چیز سمت نہیں ہے جو دین کے اصول و مہمات میں سے ہو اور اسے حق و باطل کا معیار سمجھ لیا جائے بلکہ اصلی چیز جو سمجھنے اور کرنے کی ہے وہ نیک عمل ہے۔ پس چاہئے کہ اس میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرو۔
Top