Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 21
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اے مسلمانو ! ایسا نہ کرو کہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت کرو اور نہ یہ کہ آپس کی امانتوں میں خیانت کرو اور تم اس بات سے ناواقف نہیں ہو
مسلمانو ! خیانت سے بچو وہ اللہ اور اس کے رسول کی ہو یا تمہارے درمیان ایک دوسرے کی : 38: خیانت کا لفظ عام ہے جو عربی اور اور اردو زبانوں میں ایک جیسا استعمال ہوتا ہے وہ وہی چیز ہے جس کو ” بددیانتی “ کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔ ایک کا جو حق دوسرے کے ذمہ واجب ہو اس کے ادا کرنے میں ایمان داری سے کام نہ لینا خیانت ہے اور یہی چیز بددیانیے بھی ہے۔ اگر ایک کی کوئی چیز دوسرے کے پاس امانت ہو اور وہ اس میں بیچا تصرف کرے یا مانگنے پر واپس نہ کرے تو یہ کھلی ہوئی خیانت ہے۔ اس طرح کسی کی کوئی چھپی ہوئی بات کسی دوسرے کو معلوم ہو یا ایک نے بھروسہ کر کے دوسرے کو بتادی ہو تو اس بات کو کسی تیسرے پر ظاہر کرنا بھی خیانت ہے۔ اس طرح جو کام کسی کے سپرد ہو اس کو وہ دینتداری کے ساتھ انجام نہ دے تو یہ بھی خیانت ہے۔ اسی طرح حکومت اسلامی کے خلاف اور اپنے متفقہ قومی و ملی مصالح کے خلاف قدم اٹھانا بھی خیانت و بد دیانتی ہے۔ دوست بن کر دوستی نہ نباہنا بھی خیانت ہے۔ بیوی میاں کا حق صحیح معنوں میں ادا نہ کرے یا میاں بیوی کا حق ادا نہ کرے تو یہ بھی خیانت ہے۔ دل میں کچھ رکھنا اور زبان سے کچھ کہنا بھی خیانت ہے اور اسی طرح کی ساری خیانتیں اسلام میں ایک ہی طرح سے ممنوع ہیں اور اس زیر نظر آیتت میں یہ سب خیانتیں مراد ہیں۔ رہی یہ بات کہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیانت کیا ہے ؟ تو سمجھ لینا چاہئے کہ اللہ اور اس کے رسول کی خیانت یہ ہے کہ دیانتداری کے ساتھ ان کے احکام کی تعمیل نہ کی جائے۔ دین و ملت کے مصالح کے ساتھ غداری کی جائے۔ اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے دشمنوں کو چوری چھپے امداد پہنچائی جائے اور اس طرح مسلمانوں کے قومی رازوں کو مخالفین و معاندین کے سامنے پیش کیا جائے۔ پھر خیانت اللہ اور اس کے رسول کی ہو یا مسلمانوں میں سے کسی مسلمان کی ہو وہ بہر حال خیانت ہے جو کسی طرح بھی صحیح نہیں ہو سکتی۔ یہی وجہ سے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ منافق کی تین کھلی نشانیاں ہیں اور ان میں سے ایک یہ ہے کہ ” جب کوئی امانت اس کے سپرد کی جائے تو وہ اس میں خیانت کرے۔ “ (بخاری و مسلم) ابن مسعود ؓ سے موقوفاً روایت یہ ہے کہ ” اللہ کی راہ میں مارا جانا ہر گناہ کا کفارہ ہے سوائے امانت کے۔ قیامت کے روز بندہ کو لایا جائے گا اگرچہ وہ اللہ کی راہ میں شہید ہوا ہو اور کہا جائے گا کہ تم امانت لاؤ اور اس کو ادا کرو وہ کہے گا اے اللہ ! اب کیسے لاؤں ؟ دنیا تو ختم ہوچکی پھر کہا جائے گا کہ اس کو دوزخ کے طبقہ ہاویہ میں لے جاؤ وہاں امانت کی چیز مثال بن کر اصلی صورت میں نظر آئے گی تو وہ اس کو دیکھ کی پہچان لے گا اور اس کے پیچھے گرے گا یہاں تک کہ اس کو پکڑ لے گا اور اس کو اپنے کندھوں پر لے کر چلے اگر اور وہ پھر اس کے پیچھے ہمیشہ ہمیشہ گرتا رہے گا۔ پھر انہوں نے فرمایا کہ نماز امانت ہے ، وضو امانت ہے ، ناپ اور تول امانت ہے اور بہت ساری چیزیں گنا کر فرمایا ان سب زیادہ سخت معاملہ امانت کی چیزوں کا ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث حضرت براء بن عازب ؓ کو سنائی تو انہوں نے اس کی تصدیق کردی اور فرمایا کہ تم نے قرآن کریم کی یہ آیت نہیں سنی ، یہ کہہ کر زیر نظر آیت تلاوت کی۔ (مسند احمد ، بیہقی ، منذری باب الترغیب وفی انجاز الوعد) ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ” سب سے بہتر زمانہ میرا زمانہ ہے پھر جو اس کے بعد آئے گا ، پھر جو اس کے بعد آئے گا ، پھر جو اس کے بعد آئے گا وہ ایسا زمانہ ہوگا کہ لوگ بن بلائے گواہی دیں گے ، خیانت کریں گے ، امانت داری نہیں کریں گے اور نذر مانیں گے تو اس کو پورا نہیں کریں گے۔ (صحیح بخاری و مسلم) حدیث میں ہے کہ نبی کریم ﷺ جن بری باتوں سے پناہ مانگا کرتے تھے ان میں سے ایک خیانت بھی ہے۔ آپ ﷺ فرمایا کہتے تھے کہ ” الٰہی ! مجھے خیانت سے بچائے رکھنا کہ یہ بہت برا اندرونی ساتھی ہے۔ “ (ابو داؤد ، نسائی ، ابن ماجہ) خیانت کے ایک معنی یہ بھی ہیں کہ جسی جماعت میں داخل ہو کر خود اس جماعت کو جڑ سے اکھاڑنے کی فکر میں لگے رہنا چناچہ منافقین جو دل میں کچھ رکھتے تھے اور زبان سے کچھ کہتے تھے اور ہمیشہ اسلام کے خلاف چھپی سازشوں میں لگے رہتے تھے مگر ان کی یہ چال کارگر نہیں ہوئی تھی اور ہمیشہ ان کا بھید کھل جایا کرتا تھا جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے کہ ” ٖ 1ۚ وَ لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰى خَآىِٕنَةٍ مِّنْهُمْ “ اور ہمیشہ آپ ﷺ ان کی خیانت کی خبر پاتے رہتے ہیں یعنی ان کی کسی نہ کسی خیانت کی خبر پیغمبر اسلام کو پہنچین رہتی ہے۔ فی زماننا خیانت اتنی عام چیز ہے کہ شاید ہی کوئی انسان اس سے بچا ہوگا کیونکہ مسلمان کہلا کر اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی فرمانبرداری نہ کرنا خیانت ہے۔ نقص عہد کا نام خیانت ہے۔ مسلمانوں کو اور دین اسلام کو نقصان پہنچانا خیانت ہے۔ قومی اور دینی اغراض کو اپنی ذاتی اغراض پر قربان کردینا خیانت ہے۔ چنا ٹکوں کے لئے قوم اور دین کو نقصان پہنچانا خیانت ہے۔ ایمان فروشی اور قوم فروشی خیانت ہے۔ کسی عہدہ یا پلاٹ کی خاطر قومی مفاد اور دینی مصالح کو خیر باد کہہ دینا خیانت ہے اور آج ان چیزوں سے کون بچنے کی کوشش کر رہا ہے ؟ یہ بات سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہے۔
Top