Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 227
وَ اِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَاِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر عَزَمُوا : انہوں نے ارادہ کیا الطَّلَاقَ : طلاق فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : خوب سنے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر طلاق کی ٹھان لیں تو (جان لیں کہ) اللہ (سب کچھ) سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔
[157] زمانہ جاہلیت میں عربوں کا ایک شعار یہ بھی تھا کہ شوہر غصہ میں آکر قسم کھا بیٹھتے تھے کہ اپنی بیویوں سے ہم بستری نہ کریں گے۔ شرعی اصطلاح میں اس کو ایلاء کہتے ہیں۔ ایسے بگاڑ کے لئے اللہ تعالیٰ نے چار مہینے کی مدت مقرر کردی کہ یا تو اس دوران میں رجوع کرلو ورنہ رشتہ ازدواج منقطع کردو تاکہ عورت آزاد ہو کر جس سے چاہے نکاح کرلے۔
Top