Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 34
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓئِكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَ١ؕ اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ١٘ۗ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ
وَ : اور اِذْ : جب قُلْنَا : ہم نے کہا لِلْمَلٰٓئِکَةِ : فرشتوں کو اسْجُدُوْا : تم سجدہ کرو لِاٰدَمَ : آدم کو فَسَجَدُوْا : تو انہوں نے سجدہ کیا اِلَّا : سوائے اِبْلِیْسَ : ابلیس اَبٰى : اس نے انکار کیا وَ اسْتَكْبَرَ : اور تکبر کیا وَکَانَ : اور ہوگیا مِنَ الْکَافِرِیْنَ : کافروں سے
اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کیا اور تکبر میں آگیا اور نافرمانوں میں سے ہوگیا۔
[28] ابلیس کے معنی ہیں انتہائی مایوس۔ یہ کوئی فرشتہ نہ تھا بلکہ جن تھا اسی کو شیطان بھی کہا جاتا ہے۔ فرشتوں کو آدم کے آگے سجدہ کروانے کے معنی یہ تھے کہ وہ تمام مخلوق بھی آدم کی تعظیم کرے جو فرشتوں کے زیر انتظام تھی۔ اس مخلوق میں سے صرف ابلیس نے سجدہ کرنے سے انکار کیا۔
Top