Tafseer-al-Kitaab - Al-Anbiyaa : 33
وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ؕ كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن وَالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند كُلٌّ : سب فِيْ فَلَكٍ : دائرہ (مدار) میں يَّسْبَحُوْنَ : تیر رہے ہیں
اور (دیکھو، ) وہ ( اللہ) ہی تو ہے جس نے رات اور دن اور سورج اور چاند کو پیدا کیا (اور) تمام (اجرام فلکی اپنے اپنے) مدار میں تیر رہے ہیں۔
[22] آیات 30 تا 33 میں تخلیق کائنات کا بیان ہے جس کا مقصد یہ بتلانا ہے کہ کائنات کا یہ نظام ایک سے زیادہ الہٰوں کی کار فرمائی میں نہیں بن سکتا تھا اور نہ ہی اس باقاعدگی کے ساتھ جاری رہ سکتا تھا۔ پھر کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ زمین و آسمان کے ایک دوسرے سے ملے ہونے، پھر الگ ہونے، پھر پانی سے تمام جاندار چیزیں پیدا ہونے اور اجرام فلکی کا اپنے اپنے مدار میں تیرنے کا جو تذکرہ قرآن نے چودہ سو سال پہلے کیا تھا وہ موجودہ زمانے کا انسان بالکل اپنی جدید ترین معلومات کے مطابق پاتا ہے۔ قرآن کے منجانب اللہ ہونے کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہوسکتا ہے۔
Top