Tafseer-al-Kitaab - Al-Anbiyaa : 79
فَفَهَّمْنٰهَا سُلَیْمٰنَ١ۚ وَ كُلًّا اٰتَیْنَا حُكْمًا وَّ عِلْمًا١٘ وَّ سَخَّرْنَا مَعَ دَاوٗدَ الْجِبَالَ یُسَبِّحْنَ وَ الطَّیْرَ١ؕ وَ كُنَّا فٰعِلِیْنَ
فَفَهَّمْنٰهَا : پس ہم نے اس کو فہم دی سُلَيْمٰنَ : سلیمان وَكُلًّا : اور ہر ایک اٰتَيْنَا : ہم نے دیا حُكْمًا : حکم وَّعِلْمًا : اور علم وَّسَخَّرْنَا : اور ہم نے مسخر کردیا مَعَ : ساتھ۔ کا دَاوٗدَ : داود الْجِبَالَ : پہار (جمع) يُسَبِّحْنَ : وہ تسبیح کرتے تھے وَالطَّيْرَ : اور پرندے وَكُنَّا : اور ہم تھے فٰعِلِيْنَ : کرنے والے
پس ہم نے (صحیح) فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا حالانکہ حکم اور علم ہم نے دونوں ہی کو عطا کیا تھا۔ نیز ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو داؤد کے تابع کردیا تھا جو (اس کے ساتھ) تسبیح (و تقدیس) کیا کرتے تھے اور (اس کے) کرنے والے ہم تھے
[41] قصہ یہ تھا کہ ایک شخص کی بکریاں رات کے وقت کسی دوسرے کے کھیت میں جا پڑی تھیں اور کھیت چر گئی تھیں۔ کھیت والے نے داؤد (علیہ السلام) کی عدالت میں دعویٰ دائر کردیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ بکریاں مالک سے چھین کر کھیت والے کو دے دی جائیں۔ سلیمان (علیہ السلام) نے اختلاف کیا اور یہ رائے دی کہ بکریاں اس وقت تک کھیت والے کے پاس رہیں جب تک بکریوں کا مالک اس کے کھیت کو پھر سے نہ تیار کر دے۔ اس کے متعلق ارشاد ہوا کہ یہ فیصلہ ہم نے سلیمان کو سمجھا دیا تھا۔ یہاں اس واقعے کے ذکر سے مقصود یہ ذہن نشین کرانا ہے کہ انبیاء باوجود نبی ہونے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے غیر معمولی صلاحیتیں پانے کے انسان ہی تھے اور الوہیت کا کوئی شائبہ ان میں نہ تھا۔ اس مقدمے میں داؤد (علیہ السلام) کی رہنمائی وحی کے ذریعے سے نہیں کی گئی اس لئے وہ غلطی کر گئے لیکن سلیمان (علیہ السلام) کی رہنمائی وحی کے ذریعے سے ہوئی اور انہوں نے صحیح فیصلہ کیا۔
Top