Tafseer-al-Kitaab - Al-Anbiyaa : 89
وَ زَكَرِیَّاۤ اِذْ نَادٰى رَبَّهٗ رَبِّ لَا تَذَرْنِیْ فَرْدًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْوٰرِثِیْنَۚۖ
وَزَكَرِيَّآ : اور زکریا اِذْ نَادٰي : جب اس نے پکارا رَبَّهٗ : اپنا رب رَبِّ : اے میرے رب لَا تَذَرْنِيْ : نہ چھوڑ مجھے فَرْدًا : اکیلا وَّاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہتر الْوٰرِثِيْنَ : وارث (جمع)
اور زکریا (کے واقعے کو بھی یاد کرو) جب کہ اس نے اپنے رب کو پکارا تھا کہ '' اے میرے رب، مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور (یوں تو) سب وارثوں سے بہتر وارث تو (خود) ہے ''
[51] یعنی مجھے اولاد عطا کر۔ [52] یعنی حقیقی وارث تو اللہ ہی ہے جسے کبھی فنا نہیں۔ لیکن میں جو ظاہری اور مادی وارث مانگ رہا ہوں وہ اس لئے کہ جو خدمت دین کی میں کر رہا ہوں اس کا سلسلہ میری اولاد کے ذریعے سے چلتا رہے اور میرے بعد بند نہ ہوجائے۔
Top