Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 11
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰهَ عَلٰى حَرْفٍ١ۚ فَاِنْ اَصَابَهٗ خَیْرُ اِ۟طْمَاَنَّ بِهٖ١ۚ وَ اِنْ اَصَابَتْهُ فِتْنَةُ اِ۟نْقَلَبَ عَلٰى وَجْهِهٖ١ۚ۫ خَسِرَ الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةَ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
وَ : اور مِنَ : سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَّعْبُدُ : بندگی کرتا ہے اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر حَرْفٍ : ایک کنارہ فَاِنْ : پھر اگر اَصَابَهٗ : اسے پہنچ گئی خَيْرُ : بھلائی ۨ اطْمَاَنَّ : تو اطمینان پالیا بِهٖ : اس سے وَاِنْ : اور اگر اَصَابَتْهُ : اسے پہنچی فِتْنَةُ : کوئی آزمائش ۨ انْقَلَبَ : تو پلٹ گیا عَلٰي : پر۔ بل وَجْهِهٖ : اپنا منہ ڗ خَسِرَ الدُّنْيَا : دنا کا فساد وَالْاٰخِرَةَ : اور آخرت ذٰلِكَ : یہ ہے هُوَ الْخُسْرَانُ : وہ گھاٹا الْمُبِيْنُ : کھلا
اور (دیکھو، ) لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی عبادت کنارے پر (کھڑا ہو کر) کرتا ہے۔ اگر اسے کوئی فائدہ پہنچ گیا تو مطمئن ہوگیا اور اگر کوئی آزمائش آ لگی تو منہ پھیر کر (کفر کی طرف) چل دیا۔ اس نے دنیا (بھی) کھوئی اور آخرت (بھی) ۔ یہی ہے صریح خسارہ۔
[10] یعنی اللہ کی بندگی تو کرتا ہے مگر دل کے جماؤ سے نہیں۔ اس کی حالت اس مذبذب آدمی کے مانند ہے جو کسی فوج کے کنارے پر کھڑا ہو۔ اگر فتح ہوتی دیکھے تو ساتھ آ ملے اور شکست ہوتی دیکھے تو چپکے سے کھسک جائے۔
Top