Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 12
یَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَضُرُّهٗ وَ مَا لَا یَنْفَعُهٗ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الضَّلٰلُ الْبَعِیْدُۚ
يَدْعُوْا : پکارتا ہے وہ مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَضُرُّهٗ : نہ اسے نقصان پہنچائے وَمَا : اور جو لَا يَنْفَعُهٗ : نہ اسے نفع پہنچائے ذٰلِكَ : یہ ہے هُوَ : وہ الضَّلٰلُ : گمراہی الْبَعِيْدُ : دور۔ انتہا۔ درجہ
(پھر) وہ اللہ کو چھوڑ کر ایسی ہستی کو (اپنی حاجت روائی کے لئے) پکارتا ہے جو اس کو نہ تو نقصان ہی پہنچا سکتی ہے اور نہ نفع۔ یہ ہے پرلے درجے کی گمراہی۔
[11] یعنی اگر اس کی مرادیں پوری ہوتی رہیں اور کوئی آفت نازل نہ ہو تو وہ اللہ سے راضی اور اس کے دین سے مطمئن۔ لیکن جہاں کوئی آفت آئی یا کسی نقصان سے سابقہ پیش آگیا یا کوئی تمنا پوری ہونے سے رہ گئی تو وہ پھر ہر اس آستانے پر جھکنے کے لئے تیار ہوجاتا ہے جہاں سے اس کو فائدے کی امید اور مراد بر آنے کی توقع ہو، افسوس کہ آج کل اکثر و بیشتر مسلمانوں کا یہی حال ہے۔ زندگی کی ذرا سی مصیبت ان کو اللہ کی طرف سے ہٹا کر دوسروں کی چوکھٹ پر گرا دیتی ہے۔
Top