Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 15
مَنْ كَانَ یَظُنُّ اَنْ لَّنْ یَّنْصُرَهُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ فَلْیَمْدُدْ بِسَبَبٍ اِلَى السَّمَآءِ ثُمَّ لْیَقْطَعْ فَلْیَنْظُرْ هَلْ یُذْهِبَنَّ كَیْدُهٗ مَا یَغِیْظُ
مَنْ : جو كَانَ يَظُنُّ : گمان کرتا ہے اَنْ : کہ لَّنْ يَّنْصُرَهُ : ہرگز اس کی مدد نہ کریگا اللّٰهُ : اللہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت فَلْيَمْدُدْ : تو اسے چاہیے کہ تانے بِسَبَبٍ : ایک رسی اِلَى السَّمَآءِ : آسمان کی طرف ثُمَّ : پھر لْيَقْطَعْ : اسے کاٹ ڈالے فَلْيَنْظُرْ : پھر دیکھے هَلْ : کیا يُذْهِبَنَّ : دور کردیتی ہے كَيْدُهٗ : اس کی تدبیر مَا يَغِيْظُ : جو غصہ دلا رہی ہے
جو ( شخص) یہ گمان رکھتا ہو کہ اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی کوئی مدد نہ کرے گا تو (اس کے لئے زندگی کی کوئی راہ باقی نہ رہی) اسے چاہئے کہ رسی چھت تک لے جائے (اور وہاں باندھ دے) ، پھر (اس میں گردن لٹکا کر زمین سے رشتہ) کاٹ لے، پھر دیکھے اس کی تدبیر اس چیز کو رد کرسکتی ہے جو اسے ناگوار ہے۔
[12] یہ گمان کرنے والا شخص وہی ہے جس کا اوپر ذکر ہوا۔ اس کی نسبت فرمایا جا رہا ہے کہ جس شخص نے امید و یقین کی جگہ شک و مایوسی کی راہ اختیار کی اسے سمجھ لینا چاہئے کہ اب اسے زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ ایسے شخص کے لئے صرف یہی چارہ کار رہ جاتا ہے کہ گلے میں پھندا ڈال کر زندگی ختم کر ڈالے۔
Top