Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 28
لِّیَشْهَدُوْا مَنَافِعَ لَهُمْ وَ یَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِیْۤ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّنْۢ بَهِیْمَةِ الْاَنْعَامِ١ۚ فَكُلُوْا مِنْهَا وَ اَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ٘
لِّيَشْهَدُوْا : تاکہ وہ آموجود ہوں مَنَافِعَ : فائدوں کی جگہ لَهُمْ : اپنے وَيَذْكُرُوا : وہ یاد کریں (لیں) اسْمَ اللّٰهِ : اللہ کا نام فِيْٓ : میں اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ : جانے پہچانے (مقررہ) دن عَلٰي : پر مَا : جو رَزَقَهُمْ : ہم نے انہیں دیا مِّنْ : سے بَهِيْمَةِ : چوپائے الْاَنْعَامِ : مویشی فَكُلُوْا : پس تم کھاؤ مِنْهَا : اس سے وَاَطْعِمُوا : اور کھلاؤ الْبَآئِسَ : بدحال الْفَقِيْرَ : محتاج
تاکہ اپنے فائدوں کے لئے (وقت پر) آموجود ہوں اور مقررہ دنوں میں ان مویشی چوپایوں پر (قربانی کرتے وقت) اللہ کا نام لیں جو اس نے انھیں عطا کئے ہیں۔ پس (قربانی کا گوشت) خود بھی کھائیں اور مصیبت زدہ محتاج کو بھی کھلائیں،
[22] اصل مقصد تو دینی اور اخروی فوائد کی تحصیل ہے، یعنی حج وعمرہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنا اور روحانی ترقیات کے بلند مقامات پر فائز ہونا ہے۔ لیکن اس عظیم الشان اجتماع کے ضمن میں بہت سے سیاسی، تمدنی اوراقتصادی فائدے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
Top