Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 30
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١ؕ وَ اُحِلَّتْ لَكُمُ الْاَنْعَامُ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعطیم کرے حُرُمٰتِ اللّٰهِ : شعائر اللہ (اللہ کی نشانیاں) فَهُوَ : پس وہ خَيْرٌ : بہتر لَّهٗ : اس کے لیے عِنْدَ رَبِّهٖ : اس کے رب کے نزدیک وَاُحِلَّتْ : اور حلال قرار دئیے گئے لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَنْعَامُ : مویشی اِلَّا : سوا مَا يُتْلٰى : جو پڑھ دئیے گئے عَلَيْكُمْ : تم پر۔ تم کو فَاجْتَنِبُوا : پس تم بچو الرِّجْسَ : گندگی مِنَ : سے الْاَوْثَانِ : بت (جمع) وَاجْتَنِبُوْا : اور بچو قَوْلَ : بات الزُّوْرِ : جھوٹی
یہ تھا (تعمیر کعبہ کا مقصد، ) اور جو کوئی اللہ کی (ٹھہرائی ہوئی) حرمتوں کا احترام کرے گا تو یہ اس کے رب کے نزدیک خود اس کے حق میں بہتر ہوگا۔ اور (یہ بات بھی یاد رکھو کہ) ان جانوروں کو چھوڑ کر جن کا حکم (قرآن میں) سنا دیا گیا ہے تمام چارپائے تمہارے لئے حلال کئے گئے ہیں۔ پس بتوں کی ناپاکی سے بچتے رہو اور جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو۔
[26] یعنی جن جانوروں کا حرام ہونا وقتاً فوقتاً تمہیں سنایا جاتا رہا ہے جیسا کہ سورة انعام میں تفصیلاً گزر چکا۔ [27] جھوٹی بات کے تحت ہر طرح کا جھوٹ آجاتا ہے لیکن دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ شرک ہے۔
Top