Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 31
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَكَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآءِ فَتَخْطَفُهُ الطَّیْرُ اَوْ تَهْوِیْ بِهِ الرِّیْحُ فِیْ مَكَانٍ سَحِیْقٍ
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے یک رخ ہوکر غَيْرَ : نہ مُشْرِكِيْنَ : شریک کرنے والے بِهٖ : اس کے ساتھ وَمَنْ : اور جو يُّشْرِكْ : شریک کرے گا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَكَاَنَّمَا : تو گویا خَرَّ : وہ گرا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے فَتَخْطَفُهُ : پس اسے اچک لے جاتے ہیں الطَّيْرُ : پرندے اَوْ : یا تَهْوِيْ : پھینک دیتی ہے بِهِ : اس کو الرِّيْحُ : ہوا فِيْ : میں مَكَانٍ : کسی جگہ سَحِيْقٍ : دور دراز
(اور) یکسو ہو کر اللہ کے (ہو رہو) ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ اور جو (کسی کو) اللہ کا شریک بنائے تو (اس کا حال ایسا ہے کہ) جیسے وہ آسمان سے گرپڑا، پھر (یا تو) اسے پرندے (راہ میں سے) اچک لے جائیں گے یا ہوا اسے کسی دوردراز جگہ لے جا کر پھینک دے گی۔
[28] مراد یہ ہے کہ شرک کرنے والا اپنی جان کو بدترین ہلاکت میں ڈالتا ہے۔ یہاں ایمان کو بلندی میں آسمان سے اور شرک کرنے والے کو آسمان سے گرنے والے کے ساتھ اور اس کی خواہشات نفس جو اس کی فکر کو منتشر کرتی ہے پرندوں کے ساتھ اور شیاطین کو جو اسے وادی ضلالت میں پھینکتے ہیں ہوا کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔
Top