Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 41
اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ١ؕ وَ لِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اِنْ : اگر مَّكَّنّٰهُمْ : ہم دسترس دیں انہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں اَقَامُوا : وہ قائم کریں الصَّلٰوةَ : نماز وَاٰتَوُا : اور ادا کریں الزَّكٰوةَ : زکوۃ وَاَمَرُوْا : اور حکم دیں بِالْمَعْرُوْفِ : نیک کاموں کا وَنَهَوْا : اور وہ روکیں عَنِ الْمُنْكَرِ : برائی سے وَلِلّٰهِ : اور اللہ کیلئے عَاقِبَةُ : انجام کار الْاُمُوْرِ : تمام کام
(یہ مظلوم مسلمان ایسے ہیں کہ) اگر ہم انھیں زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، (لوگوں کو) نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار تو اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔
[35] یعنی ایسے لوگوں کی صفات یہ ہیں کہ اگر دنیا میں انھیں حکومت و فرمانروائی بخشی جائے تو ان کا ذاتی کردار فسق و فجور اور کبر و غرور کے بجائے اقامت صلوٰۃ ہو۔ (اقامت صلوٰۃ کی تشریح کے لئے ملاحظہ ہو سورة بقرہ حاشیہ 4) ان کی دولت عیاشیوں اور نفس پرستیوں کے بجائے ایتائے زکوٰۃ میں صرف ہو۔ ان کی حکومت نیکی کو دبانے کے بجائے اسے فروغ دینے کی خدمت انجام دے اور ان کی طاقت بدیوں کو پھیلانے کے بجائے ان کے دبانے میں استعمال ہو۔ اس ایک فقرے میں اسلامی حکومت کے نصب العین اور اس کے کارکنوں اور کارفرماؤں کی خصوصیت کا جوہر نکال کر رکھ دیا گیا ہے کوئی سمجھنا چاہے تو اسی ایک فقرے سے سمجھ سکتا ہے کہ اسلامی حکومت فی الواقع کس چیز کا نام ہے۔ یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ اس آیت کی روشنی میں آج کسی مسلم ملک میں اسلامی حکومت قائم نہیں ہے،
Top