Tafseer-al-Kitaab - Al-Hajj : 46
اَفَلَمْ یَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَتَكُوْنَ لَهُمْ قُلُوْبٌ یَّعْقِلُوْنَ بِهَاۤ اَوْ اٰذَانٌ یَّسْمَعُوْنَ بِهَا١ۚ فَاِنَّهَا لَا تَعْمَى الْاَبْصَارُ وَ لٰكِنْ تَعْمَى الْقُلُوْبُ الَّتِیْ فِی الصُّدُوْرِ
اَفَلَمْ يَسِيْرُوْا : پس کیا وہ چلتے پھرتے نہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَتَكُوْنَ : جو ہوجاتے لَهُمْ : ان کے قُلُوْبٌ : دل يَّعْقِلُوْنَ : وہ سمجھنے لگتے بِهَآ : ان سے اَوْ : یا اٰذَانٌ : کان (جمع) يَّسْمَعُوْنَ : سننے لگتے بِهَا : ان سے فَاِنَّهَا : کیونکہ درحقیقت لَا تَعْمَى : اندھی نہیں ہوتیں الْاَبْصَارُ : آنکھیں وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) تَعْمَى : اندھے ہوجاتے ہیں الْقُلُوْبُ : دل (جمع) الَّتِيْ : وہ جو فِي الصُّدُوْرِ : سینوں میں
کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ ان کے دل ایسے ہوجاتے جن سے یہ (انجام کار کو) سمجھتے یا (ان کے) کان ایسے ہوجاتے جن سے یہ (نصیحت کی بات) سنتے۔ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوجایا کرتیں (جو سروں میں ہیں) بلکہ دل اندھے ہوجایا کرتے ہیں جو سینوں کے اندر ہیں۔
[36] ادبی زبان میں احساسات، جذبات، خیالات، بلکہ قریب قریب تمام ہی افعال دماغ، سینے اور دل ہی کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں حتیٰ کہ کسی چیز کے '' یاد ہونے '' کو بھی یوں کہتے ہیں کہ وہ تو میرے سینے میں محفوظ ہے۔
Top