Tafseer-al-Kitaab - Al-Muminoon : 64
حَتّٰۤى اِذَاۤ اَخَذْنَا مُتْرَفِیْهِمْ بِالْعَذَابِ اِذَا هُمْ یَجْئَرُوْنَؕ
حَتّيٰٓ اِذَآ : یہاں تک کہ جب اَخَذْنَا : ہم نے پکڑا مُتْرَفِيْهِمْ : ان کے خوشحال لوگ بِالْعَذَابِ : عذاب میں اِذَا هُمْ : اس وقت وہ يَجْئَرُوْنَ : فریاد کرنے لگے
(اور یہ ان اعمال سے باز آنے والے نہیں) یہاں تک کہ جب ہم ان کے خوشحال لوگوں کو عذاب میں پکڑ لیں گے تو وہ فوراً بلبلا اٹھیں گے۔
[31] اصل میں لفظ '' مترفین '' استعمال کیا گیا ہے۔ مترفین ان لوگوں کو کہتے ہیں جو مال و دولت پا کر عیش کر رہے ہوں اور اللہ کی مخلوق کے حقوق سے غافل ہوں۔ [32] عذاب سے مراد یہاں آخرت کا عذاب نہیں بلکہ دنیا کا عذاب ہے۔ چناچہ اس عذاب کا ایک نمونہ کفار کو بدر میں دکھایا گیا جہاں ان کے بڑے بڑے سردار مارے گئے یا قید ہوگئے اور عورتیں مہینوں تک ان کا نوحہ کرتی رہیں۔ ایک مرتبہ جب رسول اکرم ﷺ نے کفار کے مظالم سے تنگ کر آ کر بددعا فرمائی تو سات سال کا قحط مسلط ہوا اور مردار، ہڈیاں اور چمڑے کھانے کی نوبت آگئی۔
Top