Tafseer-al-Kitaab - An-Noor : 3
اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً١٘ وَّ الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌ١ۚ وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلزَّانِيْ : بدکار مرد لَا يَنْكِحُ : نکاح نہیں کرتا اِلَّا : سوا زَانِيَةً : بدکار عورت اَوْ مُشْرِكَةً : یا مشرکہ وَّالزَّانِيَةُ : اور بدکار عورت لَا يَنْكِحُهَآ : نکاح نہیں کرتی اِلَّا زَانٍ : سوا بدکار مرد اَوْ مُشْرِكٌ : یا شرک کرنیوالا مرد وَحُرِّمَ : اور حرام کیا گیا ذٰلِكَ : یہ عَلَي : پر الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ یا مشرک عورت کے ساتھ اور زانیہ کے ساتھ (کوئی) نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک، اور یہ حرام کردیا گیا ہے اہل ایمان پر۔
[3] یعنی بدکار مرد کے لئے موزوں ہے تو بدکار یا مشرک عورت۔ اسی طرح بدکار عورت کے لئے بدکار یا مشرک مرد موزوں ہے۔ چناچہ اس سورت کی آیت 62 میں فرمایا '' خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لئے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لئے ''۔ [4] یعنی مومنوں کے لئے یہ حرام ہے کہ وہ جانتے بوجھتے اپنی لڑکیوں کا نکاح بدکار یا مشرک مردوں سے کریں۔ اسی طرح ان پر یہ بھی حرام ہے کہ وہ دانستہ ایسی عورت سے نکاح کریں جو زانیہ یا مشرکہ ہوں۔ لیکن جو عورت یا مرد توبہ کر کے اپنی اصلاح کرلے تو اس کے ساتھ نکاح درست ہے۔
Top